۱۳۵- وَ قَالَ امیر المؤمنین علی ( علیه السلام ) : مَنْ أُعْطِیَ أَرْبَعاً لَمْ یُحْرَمْ أَرْبَعاً مَنْ أُعْطِیَ الدُّعَاءَ لَمْ یُحْرَمِ الْإِجَابَةَ وَ مَنْ أُعْطِیَ التَّوْبَةَ لَمْ یُحْرَمِ الْقَبُولَ وَ مَنْ أُعْطِیَ الِاسْتِغْفَارَ لَمْ یُحْرَمِ الْمَغْفِرَةَ وَ مَنْ أُعْطِیَ الشُّکْرَ لَمْ یُحْرَمِ اِّیَادَةَ .
قال الرضی : و تصدیق ذلک کتاب الله قال الله فی الدعاء ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکُمْ و قال فی الاستغفار وَ مَنْ یَعْمَلْ سُوءاً أَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللَّهَ یَجِدِ اللَّهَ غَفُوراً رَحِیماً و قال فی الشکر لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزِیدَنَّکُمْ و قال فی التوبة إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللَّهِ لِلَّذِینَ یَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهالَةٍ ثُمَّ یَتُوبُونَ مِنْ قَرِیبٍ فَأُولئِکَ یَتُوبُ اللَّهُ عَلَیْهِمْ وَ کانَ اللَّهُ عَلِیماً حَکِیماً .
جس شخص کو چار چیزیں عطا ہوئی ہیں وہ چار چیزوں سے محروم نہیں رہتا ،جو دعا کرے وہ قبولیت سے محروم نہیں ہوتا۔ جسے توبہ کی توفیق ہو ،وہ مقبولیت سے ناامید نہیں ہوتا جسے استغفار نصیب ہو وہ مغفرت سے محروم نہیں ہوتا۔اور جو شکر کرے وہ اضافہ سے محروم نہیں ہوتا اور اس کی تصدیق قرآن مجید سے ہوتی ہے۔چنانچہ دعا کے متعلق ارشاد الہی ہے:تم مجھ سے مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔اور استغفار کے متعلق ارشاد فرمایا ہے۔جو شخص کوئی برا عمل کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے پھر اللہ سے مغفرت کی دعا مانگے تو وہ اللہ کو بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا پائے گا۔اور شکر کے بارے میں فرمایا ہے اگر تم شکر کرو گے تو میں تم پر (نعمت میں )اضافہ کروں گا۔اور توبہ کے لیے فرمایا ہے۔اللہ ان ہی لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے جو جہالت کی بناء پر کوئی بری حرکت نہ کر بیٹھیں پھر جلدی سے توبہ کر لیں تو خدا ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
نہج البلاغہ۔حکمت۔135
درباره این سایت